نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

عمران خان ریپٹلین سائیکوپیتھ

نفسیاتی مریض یا پاگل لفظ 'سائیکوپیتھ' کا درست ترجمہ نہیں۔ بلکہ 'سائیکوپیتھ' عام لوگوں کی نسبت ذہنی طور پر زیادہ چاک و چوبند ہوسکتے ہیں۔ ان کو 'ہیومن پریڈیٹرز' بھی کہا جاتا ہے۔ 'ہیومن پریڈیٹرز' یعنی یہ انسانوں کی جان، مال حتی کہ ان کے احساسات اور جذبات کا بھی شکار کرتے ہیں۔  وہ یہ سب یہ کیسے کر لیتے ہیں اور میں نے عنوان میں عمران خان کا نام کیوں لکھا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ 'سائیکوپیتھ' میں دوسرے انسانوں سے الگ کچھ صفات ہوتی ہیں جو ان کو قدرتی شکاری بناتی ہیں۔ انکی یہ صفات دنیا بھر کے ماہرین نے برسوں کی تحقیق اور محنت کے بعد جمع کی ہیں اور حیرت انگیز طور پر وہ تقریباً ساری عمران خان میں پائی جاتی ہیں۔  سائیکوپیتھس کو 'ریپٹلینز' بھی کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انکی کچھ عادتیں ریپٹلینزجیسی ہوتی ہیں۔ ریپٹلینز کے بارے میں قرآن اور سائنس نے کچھ آگہی دی ہے اس پر بھی بات کرینگے۔  اگر آپ ایک بار ٹھنڈے دل سے یہ مضمون پڑھ لیں تو شائد آپ عمران خان کی مقبولیت، شخصیت، سوچ اور فیصلوں کو سمجھ لیں۔ بہت سی چیزوں کے بارے میں آپ کی حیرت دور ہوسکتی ہے۔  ریپٹلین سائیک
حالیہ پوسٹس

کیا ججز پگڑیوں اور توہین کے معاملات میں انصاف کر رہے ہیں؟

کیا ججز پگڑیوں اور توہین کے معاملات میں انصاف کر رہے ہیں؟ عمران خان نے اپنے آفیشل ٹویٹر سے چند دن پہلے جسٹس قاضی فائز عیسی کو لندن پلان کا حصہ اور سہولت کار قرار دیا۔  کوئی ثبوت کچھ نہیں! کسی جج نے اس سے ثبوت طلب کیا؟ کسی جج نے ا سپر کوئی توہین عدالت لگائی؟  کوئی ازخود نوٹس لیا؟  پی ٹی آئی نے باقاعدہ اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے قاضی فائز عیسی کو 'خاکی قاضی' کہہ کر ٹرینڈ چلایا۔ کیا اطہرمن اللہ یا بابر ستار یا محسن کیانی کے کان پر جوں بھی رینگی؟ نیز کیا ججوں کے علاوہ بھی پاکستان میں کسی کی عزت ہے؟ جسٹس بابر ستار ہر دوسرے شخص اور ادارے کو بغیر کسی ثبوت کے آئی ایس آئی کی پراکسیز کہہ رہا ہے۔  کیا ججوں کے پاس لائسن ہوتا ہے لوگوں کی توہین کا؟  کیا جج بغیر ثبوت کے کسی پر کوئی بھی الزام لگا سکتے ہیں؟  کیا ان اداروں اور شخصیات کی توہین نہیں ہوتی؟ پی ٹی آئی نے پاک فوج کے خلاف پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہم چلائی۔ عمران خان کی حکومت گرانے سے لے کر اس کی عدت میں شادی کروانے تک ہر الزام فوج پر لگا دیا گیا۔ جرنیلوں کی وردیوں میں تصاویر لگا کر ان کو گالیاں دی گئیں۔  کسی جج کو اس ادارے کے ساتھ اس س

دبئی پراپرٹی لیکس سے متعلق کچھ دلچسپ حقائق!

 دبئی پراپرٹی لیکس سے متعلق کچھ دلچسپ حقائق پیش خدمت ہیں۔! دبئی میں پاکستانیوں کی اربوں ڈالر کی پراپرٹیز کا پہلا انکشاف عمران خان کی حکومت میں آنے کے فوراً بعد 2018ء میں ہوا تھا۔ اس وقت اس میں 894 پاکستانیوں کی 10 سے 11 ارب ڈالر کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا تھا۔ اس پر سپریم کورٹ نے رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ تب ان میں ملک ریاض، میر شکیل الرحمن، سلمان اقبال، فرح گوگی اور علیمہ خان کا نام بھی آیا تھا۔ علیمہ خان کی دبئی میں کئی ارب روپے مالیت کی 6 جائدادوں کا انکشاف ہوا تھا۔ فرح گوگی کی بھی کئی جائدادیں سامنے آئی تھیں۔  سپریم کورٹ کو ایکشن میں دیکھ کر عمران خان نے فوری طور پر بےنامی دولت و جائداد رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی سکیم جاری کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس میں پیشکش کی گئی کہ تھوڑے سے پیسے دے کر اپنی چوری کا مال حلال کر لو کوئی سوال نہیں ہوگا۔ اس سکیم کا سب سے زیادہ فائدہ فرح گوگی اور علیمہ خان نے اٹھایا۔ فرح گوگی کے تو انٹرویوز موجود ہیں جس میں وہ وضاحت کرتی ہیں کہ اس نے کیسے عمران خان کی ایمنسٹی سکیم سے اپنے کروڑوں روپے کی بلیک منی کو وھائٹ کیا ہے۔  اس پر جب تنقید ہوئی تو عمران خان نے ٹی

عمران خان کی 13 پیشن گوئیاں جو حرف بحرف سچ ثابت ہوئیں!

1۔ اپریل 2018ء میں عمران خان نے پیشن گوئی کی کہ ن لیگ کی بڑی وکٹ گرنے والی ہے۔  سچ میں پھر خواجہ آصف نااہل ہوگئے۔ یہ الگ بات ہے کہ کچھ بدخواہوں نے اس پیشن گوئی کو اسٹیبلشمنٹ کے کھاتے میں ڈالا تھا۔  2۔ 2020ء میں عمران خان نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'میں پیشن گوئی کرتا ہوں کہ اب کشمیر آزاد ہوگا۔" آج انکا سوشل میڈیا دیکھ کر لگ رہا ہے کہ وہ شائد آزاد کشمیر کی بات کر رہے تھے۔  3۔  جب عمران خان کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں اکھٹی ہوئیں تو اس نے پیشن گوئی کہ میرے خلاف یہ پارٹیاں اکھٹی ہوجائینگی۔ ویسے یہ محض اتفاق ہے کہ ہر حکومت کے خلاف اپوزیشن اکھٹی ہوتی ہے۔ جیسے اس وقت عمران خان فضل الرحمن اور اچکزئی اور جماعت اسلامی وغیرہ کے ساتھ اکھٹا ہونے کی کوشش میں ہیں۔   4۔ عمران ریاض کے بقول عمران خان نے مارچ میں ہی پیشن گوئی کر دی تھی کہ اگر میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تو پاکستان دیوالیہ ہوجائیگا۔ اس کے بعد کم و بیش 40 بار وہی پیشن گوئی دہرائی اور پاکستان کے سری لنکا بننے کی پیشن گوئی بھی کی۔  اس پیشن گوئی کو پورا کروانے کے لیے عمران خان نے آئی ایم ایف کو خط بھی لکھا اور یورپ

آزاد کشمیر میں پاکستان سے نفرت کیوں؟

پاکستان سے نفرت کیوں؟ آزاد کشمیر کے کچھ باسیوں کی باتیں سوشل میڈیا پر دیکھیں تو دکھ اور حیرت ہوئی! پاکستان اور پاکستانیوں سے اتنی نفرت؟ کیا پاکستان آزاد کشمیر سے پیسے لیتا ہے کسی بھی شکل میں؟ یا کوئی اور فائدے اٹھاتا ہے؟ آزاد کشمیر کے راستے دریائے جہلم کا پانی آتا ہے۔ لیکن جہلم جن تین دریاؤں سے بنتا ہے وہ آزاد کشمیر سے نہیں انڈیا کے زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر سے نکلتے ہیں۔ پھر آزاد کشمیر سے ہوکر یہ پانی پاکستان کے تین صوبوں سے گزر کر بحیرہ عرب میں جاگرتا ہے۔ اس پانی کو بھی آزاد کشمیر میں ہی روکنے کے لیے پاکستان نے 16 ارب ڈالر کی لاگت سے دو ڈیم بنوائے ہیں۔  ان ڈیموں سے پاکستان کو گرمیوں میں تقریباً 1 ہزار میگاواٹ تک بجلی ملتی ہے۔ سردیوں میں یہ چند سو میگاواٹ رہ جاتی ہے۔ تو کیا یہ پاکستان کا گناہ ہے کہ انڈیا کے زیر قبضہ علاقے سے نکلا پانی آزاد کشمیر سے ہوکر پاکستان آرہا ہے؟ یا یہ گناہ ہے کہ پاکستان نے 16 ارب ڈالر کی خطیر رقم لگوا کر اور اپنی نسلیں مقروض کر کے آزاد کشمیر میں دو ڈیم بنوا دئیے جن سے سال کے چند ماہ ایک ہزار میگاواٹ تک بجلی مل جاتی ہے؟ پاکستان یا پاکستانی قوم آزاد کشمیر پر کوئی دع

کیا واقعی پاکستان کشمیر کی بجلی پر چلتا ہے

  کیا واقعی پاکستان کشمیر کی بجلی پر چلتا ہے؟ پاکستان آزاد کشمیر سے ایک روپیہ نہیں لیتا۔ نہ ٹیکس کی شکل میں نہ کسی اور شکل میں! مقبوضہ کشمیر یا انڈیا کے زیرقبضہ علاقے سے تین دریا نکلتے ہیں جو آزاد کشمیر سے ہوتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ جہلم، نیلم اور پونچ نامی یہ تینوں دریا جہلم کا حصہ بن کر دریائے سندھ میں مل جاتے ہیں۔ پھر پاکستان کے تین صوبوں سے ہوتے ہوئے بحیرہ عرب میں جاگرتے ہیں۔  ان میں سے نیلم اور جہلم دریاؤں پر پاکستان نے آزاد کشمیر میں ڈیم بنوائے ہیں۔ ان ڈیموں کے لیے پاکستان نے آزاد کشمیر سے زمین خریدی تھی۔ منگلا ڈیم پر 1967ء میں زمین کی خریداری سمیت 1.5 ارب ڈالر لاگت آئی تھی۔ ۔ انفلیشن ریٹ لگائیں تو یہ آج کے 12 ارب ڈالر بنتے ہیں۔ پاکستان نے قرض لیا تھا جو آج تک چکا رہا ہے۔ نیلم جہلم پر 4.2 ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔ یوں پاکستان کو یہ دونوں ڈیم 16 ارب ڈالر میں پڑے ہیں۔  منگلا ڈیم کی پیدواری استطاعت تقریباً 1 ہزار میگاواٹ ہے۔ لیکن گرمیوں میں 700 تا 800 میگاواٹ اور سردیوں میں تقریبا 400  میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔ نیلم جہلم اپریل میں 530 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا تھا۔  آزاد کشمیر

ہمیں آٹا 25 روپے کلو دو!

آزاد کشمیر میں جاری فساد کی بنیاد پر بھی ڈس انفارمیشن ہے اور اب اس پر مزید ڈس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے۔  اس احتجاج کی وجہ 'عوامی ایکشن کمیٹی' کی بجلی اور آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے مطالبات ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ اقوام متحدہ کی کسی گمنام اور اندیکھی قرار داد نے پاکستان کو پابند کیا ہے کہ 48 اشیا پر سبسڈی دے۔ لیکن کوئی وہ قرار داد پیش کرنے پر تیار نہیں کیونکہ ایسی کوئی قرار داد موجود ہی نہیں ہے۔ محض ڈس انفارمیشن! دوسری وجہ یہ کہ منگلہ ڈیم بنتے وقت حکومت پاکستان نے آزادکشمیر سے معاہدہ کیا تھا کہ اس خطے کو مفت بجلی ملے گی۔ حسب معمول اس معاہدے کا کہیں کوئی وجود نہیں۔ یعنی محض جھوٹ اور ڈس انفارمیشن! نیلم جہلم ڈھائی روپے فی یونٹ بجلی بنا رہی ہے۔ جب کہ سچ یہ ہے کہ نیلم جہلم 9 سے 11 روپے فی یونٹ بجلی بنا رہی ہے۔ یعنی ڈس انفارمشین! ایسی کئی چیزیں ہیں جس کی بنیاد پر یہ احتجاج شروع کیا گیا۔  یہ چیزیں جب خود ان کی اپنی کشمیر ھائی کورٹ میں دائر کی گئی پیٹیشن میں ثابت کرنی پڑیں تب ان کو اندازہ ہوا کہ کتنی بےبنیاد ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے مطالبات میں تھوڑی بہت تبدیلیاں کر لیں۔ وہ چاہتے ہی

آزاد کشمیر کی صورتحال اور پی ٹی آئی

آزاد کشمیر کی صورتحال اور پی ٹی آئی  آزاد کشمیر میں دو تین دن پہلے آٹے اور بجلی کی قیمتیں مزید کم کرنے کے لیے احتجاج اور ہڑتال شروع کی گئی۔ آزاد کشمیر کی حکومت اور پولیس نے اسکو روکنے کی کوشش کی۔  یہ بات نوٹ کریں کہ تمام عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر پاکستان کا سب سے خوشحال علاقہ ہے۔ دوسرا پاکستان کے تمام علاقوں کی نسبت آزاد کشمیر کو آٹے اور بجلی پر سب سے زیادہ سبسڈی دی جاتی ہے۔ آٹے پر پچاس فیصد کے قریب۔ اس سبسڈی کا بوجھ پاکستانی ٹیکس پئیرز کی جیبوں پر پڑتا ہے۔  بجلی پر تمام تر سبسڈی کے باؤجود آزاد کشمیر میں بڑی تعداد میں لوگ بجلی کا بل نہیں دیتے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ آزاد کشمیر حکومت نے دیہی علاقوں میں بجلی کے میٹر لگوانے کا فیصلہ کیا۔ جس پر احتجاج شروع ہوا۔ پھر پاکستان بھر میں آٹے کی قیمتیں کم ہوئیں تو اس احتجاج نے یہ مطالبہ بھی شامل کر لیا کہ کشمیر میں آٹا مزید سستا کیا جائے۔ دو سے تین مطالبات ہوگئے۔ یعنی یہ کہ دیہی علاقوں میں بجلی کے میٹر نہیں لگنے دینگے۔ دوسرا شہری علاقوں کے لیے بجلی مزید سستی کی جائے۔ تیسری ساتھ ساتھ آٹا بھی مزید سستا کیا جائے۔  ساتھ ہی ہڑتال